فوری انتخابات کا دبا ؤمسترد،حکومت کا آئینی مدت پوری کرنے کا فیصلہ

وزیراعظم کی آصف زرداری اورمولانا فضل الرحمان سے مشاورت، معیشت کیلئے سخت اور ضروری فیصلے کرنے، قانونی حدود میں رہنے کی صورت میں پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو نہ روکنے کا فیصلہ
نواز شریف کی حکومت سے فوری الگ نہ ہونے کے پارٹی فیصلے کی توثیق، آئی ایم ایف سے قرض نہ ملنے پر اتحادیوں کی مشاورت سے بڑے فیصلے کیے جائیں، پچھلی حکومت کا ملبہ اپنے سر نہ لیں، مشاورتی اجلاس سے خطاب
اسلام آباد /لندن (مانیٹرند ڈیسک)مسلم لیگ (ن)اور اتحادیوں نے حکومت کی مدت پوری کرنے، انتخابات اپنے وقت پر کرانے اور گڈ گورننس کے لیے سخت معاشی اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق حکومت اور اتحادیوں کے درمیان رابطہ ہوا ہے جب کہ دو روز قبل آصف زرداری بھی وزیراعظم شہباز شریف سے ملے ہیں۔ ملاقاتوں میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ حکومت مدت پوری کرے جب کہ الیکشن بھی مدت پوری ہونے کے بعد ہی ہوں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اتحادیوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ انتخابات کے معاملے میں کسی قسم کے دبا میں نہیں آئیں گے اور اپنے فیصلے اپنی مرضی سے کریں گے، انتخابات کے لیے پہلے الیکشن کمیشن کی ٹائم لائن ہے اگر دبا میں یہ لوگ چاہ رہے ہیں کہ فوری الیکشن کرائے جائیں تو یہ ممکن نہیں ہوگا۔اطلاعات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کا اہم اجلاس 25 مئی کو ہوگا جس میں فوری طور پر الیکشن نہ کرانے سے متعلق آئندہ کے مکمل لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری بھی بدھ 25 مئی کو سوئزرلینڈ سے واپس آجائیں گے اور امکان ہے کہ اجلاس میں شریک ہوں گے۔ذرائع کے مطابق 25 مئی کے اجلاس میں معیشت کے لیے سخت اور ضروری فیصلے کیے جائیں گے، کابینہ کے کل ہونے والے اجلاس میں بھی معیشت کے حوالے سے بھی قرارداد منظورکی جائے گی۔ اتحادیوں نے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت، ملک کو درپیش مسائل سے نمٹنے گی اور مدت بھی پوری کرے گی۔ تحریک انصاف کے دھرنے سے متعلق اتحادیوں نے طے کیا ہے کہ دھرنے سے جمہوری انداز میں نمٹا جائے گا، دھرنا شرکا کی جانب سے جہاں قانو ن کی خلاف ورزی کی گئی تو ان سے سختی کے ساتھ نمٹا جائے گا، پی ٹی آئی کو دھرنے کے لیے جگہ سری نگر ہائی وے پر نہیں دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کو ہائی وے کے بجائے کسی گراونڈ کی پیشکش کی جائے گی جس طرح مولانا فضل الرحمن کو پی ٹی آئی دورمیں گراونڈ دیا گیا تھا۔دوسری طرف مسلم لیگ (ن)کا اہم مشاورتی اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں ملکی سیاسی صورتحال، تحریک اں صاف کے لانگ مارچ اور قبل از وقت انتخابات پر مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف سمیت (ن) لیگ کی اعلی قیادت موجود تھی جب کہ پارٹی قائد میاں نواز شریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔پارٹی ذرائع کے مطابق اجلاس میں آئی ایم ایف سے ہونے والے مذاکرات پر مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں نواز شریف نے مشورہ دیا کہ اگر آئی ایم ایف سے عوامی ریلیف پیکیج نہیں ملتا تو بڑے فیصلے کیے جائیں، پچھلی حکومت کا ملبہ ہم کیوں اپنے سرلیں۔نواز شریف نے ہدایت دی کہ ملک کو انتشار کرنے والوں کے رحم و کرم نہ چھوڑا جائے، لانگ مارچ کا شور آئی ایم ایف سے مذاکرات کو متاثر کرنے لیے مچایا گیا، لانگ مارچ کے خلاف حکمت عملی پر اتحادیوں کو مکمل اعتماد میں لیا جائے اور ہر فیصلے میں آصف زرداری کو ساتھ رکھا جائے۔ نواز شریف نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کا بل جلد تیار کرکے اسے قومی اسمبلی سے پاس کرایا جائے، نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی کے لیے فوری اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کا آغاز کیا جائے۔ذرائع کے مطابق شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے اجلاس کے شرکا کو پنجاب میں نمبر گیم کے حوالے سے آگاہ کیا۔ شرکا نے پنجاب کے بڑے شہروں میں مزید جلسے کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔اجلاس میں تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔ نواز شریف نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو لانگ مارچ کے حوالے سے پلان مرتب کر کے اتحادی جماعتوں سے شیئر کرنے کی ہدایت کی۔پارٹی ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن)کی جانب سے آئی ایم ایف سے ہونے والے مذاکرات کو متاثر کرنے والی قوتوں کے خلاف پلان پر مشاورت کی گئی۔نواز شریف نے شہباز شریف کو وفاقی بجٹ کی بھرپور تیاری اور عوام کو ہر ممکن ریلیف فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ مسلم لیگ ن اپنا تیار کردہ ایجنڈا پیر کی شام ہونے والے اتحادی جماعتوں کے ویڈیو لنک اجلاس میں شیئر کرے گی۔دریں اثنا اجلاس میں رانا ثنا اللہ کو امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کی ہدایت دی گئی۔قبل ازیں اتحادی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو نہ روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت اور اتحادیوں کے درمیان اس بات پر اتفاق ہو گیا ہے کہ اگر تحریک انصاف قانونی حدود میں رہتے ہوئے لانگ مارچ کرتی ہے تو کسی قسم کی رکاوٹ کھڑی نہیں کی جائے گی۔تاہم ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر تحریک انصاف نے امن و امان کی صورت حال خراب کرنے کی کوشش کی تو پھر قانونی طریقے سے نمٹا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں