ورکشاپ کا انعقاد سینٹر فار ایروسپیس اینڈ سیکورٹی اسٹیڈیز نے کیا تھا، میجر جنرل احسان محمود،افضل شگری،منظور گیلانی،اعزاز چوہدری و دیگر نے شرکت کی
گلگت بلتستان کے عوام کو بااختیار اور قومی امور میں اسٹیک ہولڈر بنانا چاہیے،ستر سالوں سے یہاں کے عوام نے صبر وتحمل کا مظاہرہ کیا جوکہ قابل تعریف ہے،سمینار سے مقررین کا خطاب
اسلام آباد(بانگ سحر نیوز)سینٹر فار ایروسپیس اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز اسلام آباد میں سیمینار بموضوع ”گلگت بلتستان قومی سلامتی کے تناظر میں ” منعقد ہوا۔ جس میں ماہرین امور گلگت بلتستان نے شرکت کی۔اس سیمینار میں متفقہ طور پر اظہار کیا گیا کہ گلگت بلتستان کو عارضی صوبے کا درجہ دینا چاہیے۔ان ماہرین میں میجر جنرل احسان محمود ڈائریکٹر جنرل انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز ریسرچ اینڈ انالیسس، افضل علی شگری سابق آئی جی پولیس، سابق جسٹس جناب سید منظور گیلانی سابق جسٹس آزاد جموں و کشمیر، اور ڈائریکٹر جنرل انسٹیٹیوٹ برائے اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد امبیسڈر اعزاز احمدچوہدری شامل تھے۔اپنے تعارفی خطاب میں ایئر مارشل فرحت حسین خان (ریٹائرڈ) صدر سنٹر فار ایروسپیس اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز نے اس بات پر روشنی ڈالی کے افغانستان، چین اور جموں کشمیر کے ساتھ جغرافیائی حدود ملنے کی وجہ سے گلگت بلتستان کو تزویراتی لحاظ سے اہمیت حاصل ہے۔ صدر نے اس بات پر افسوس کااظہار کیا کہ عوام کی دہائیوں پرانی خواہش اور پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے پختہ عزم کے باوجودگلگت بلتستان ابھی تک نہ تو پاکستان کا صوبہ ہے اور نہ ہی وفاق کا حصہ ہے۔انہی وجوہات کی بنا پر گلگت بلتستان کے عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے اور یہ لوگ ملکی فیصلہ سازی میں کسی بھی طور پر شریک نہیں ہیں، جوکہ باعث تشویش ہے۔ اس امر کو پاکستان مخالف قوتیں اور دشمن اپنے مفاد کے لیے استعمال کرتے ہوئے پاکستان کی قومی سلامتی اور قومی مفادات کو ٹھیس پہنچا سکتے ہیں۔ماہرین نے گلگت بلتستان کے سماجی و سیاسی پہلوؤں، تزویراتی اہمیت، قانونی و آئینی حیثیت، اور سفارتی بیانئے کے موضوعات پر اپنے خیالات اور تاریخی عوامل کو اجاگر کیا۔اپنے اختتامی کلمات میں صدر سنٹر فار ایروسپیس اینڈ سکیورٹی سٹڈیز ائیرمارشل فرحت حسین خان (ریٹائرڈ)نے پینل کے اتفاق رائے کو دہرایا کہ 2017 کی سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات اور جنوری 2019 کیسپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے مطابق گلگت بلتستان کو عارضی صوبے کا درجہ دیا جانا چاہیے،اور یہی اختیار آزاد جموں و کشمیر کو بھی دیا جانا چاہیے۔ اور اس میں کوئی قومی یا بین الاقوامی رکاوٹ موجود نہیں ہے۔ تاہم بھارتی دروغ بیانی کا مقابلہ کرنے کے لیے اس معاملے پر ریاست کے بیانئے کو بہتراور جامع بنانا بہت ضروری ہے۔گلگت بلتستان کے عوام کو بااختیار اور قومی امور میں سٹیک ہولڈر بنانا چاہیے کیونکہ وہ اتنے ہی اچھے پاکستانی ہیں جتنا کے باقی صوبوں کے لوگ ہیں۔ گذشتہ 70 سالوں میں گلگت بلتستان کی عوام صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے پر تعریف کے مستحق ہیں۔سیمینار میں گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے سکالرز، محققین، صحافی اور طلباء نے شرکت کی اورسوال و جواب کے دور میں خوب بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
