50فیصد کٹ لگ جائے تو علاقہ معاشی بد حالی کا شکا اور تعمیراتی انڈسٹری کا جنازہ نکل جائے گا
سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر تنقید کے بجائے معاشی مظبوطی کیلئے آواز اٹھائیں،کنٹریکٹر ایسو سی ایشن گلگت بلتستان کی پریس کانفرنس
گلگت(جہانگیر ناجی) کنٹریکٹر ایسو سی ایشن گلگت بلتستان کے صدر حاجی فردوس احمد، بشیر احمد خان، محمد اسماعیل، غیور احمد، شوکت علی سمیت دیگر نے گلگت سینٹرل پریس کلب گلگت میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کی ترقی داؤ پر لگ گئی ہے، ترقی کا خواب چکنا چور ہوتا نظر آ رہا ہے۔ وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان پر معاشی بم گرانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ایک چھوٹا سا علاقہ جس کا کل بجٹ نالہ لئی کی صفائی جتنا بھی نہیں ہے اس قلیل بجٹ پر بھی 50فیصد کٹ لگ جائے تو علاقہ معاشی بد حالی کا شکار ہوگا اور علاقے کی ترقی کو تالے لگ جائیں گے انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے بجٹ میں 50 فیصد کٹ لگنے سے جہاں پورا علاقہ متاثر ہوگا وہاں سب سے زیادہ مشکلات گلگت بلتستان کے ٹھیکہ دار برادری کو سامنا کرنا پڑے گا جو پہلے ہی بے ہنگم اور آسمان کو چھونے والی مہنگائی کی وجہ سے شدید کرب میں مبتلا ہیں ایک بار پھر قربانی کا بکرا بنائے جانے کی گھناؤنی سازش تیار ہو چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان ایک چھوٹا سا علاقہ ہے جو قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ وفاق نے ہمیشہ اس علاقے کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھا ہے اس چھوٹے سے علاقے کی ترقی کے لئے مختص انتہائی قلیل حجم کا بجٹ دیتے ہوئے وفاق پر قابض آقاؤں کو ہمیشہ سے شدید تکلیف ہوئی ہے، بجٹ کو حق نہیں بلکہ خیرات سمجھ کر دیتے ہیں، ہم مختص شدہ بجٹ کو ہی گلگت بلتستان کے ساتھ مذاق سمجھتے ہیں لیکن اس بجٹ پر بھی کٹ لگانا سنگین مذاق ہے ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کا کل بجٹ دو حصوں میں تقسیم ہے ایک حصہ ترقیاتی بجٹ کہلاتا ہے اور دوسرا حصہ غیر ترقیاتی کہلاتا ہے۔ اسی طرح ترقیاتی بجٹ کے دو حصے ہوتے ہیں۔ایک ADP پراجیکٹس اور دوسرا حصہ PSDP پراجیکٹس۔ گلگت بلتستان کے ترقیاتی بجٹ (ADP) کا کل حجم 16 ارب تھا جس پر 6ارب کا کٹ لگا کر 10 ارب تک محدود کیا گیا ہے۔ PSDP پراجیکٹس کے لئے نئے آنے والے مالی سال کے لئے 22 ارب ریلیز رکھا گیا تھا جس پر کٹ لگا کر 10 ارب تک محدود کیا گیا ہے، غیر ترقیاتی بجٹ گزشتہ سال 47 ارب تھا نئے مالی سال کے لئے حکومت نے 68 ارب کا ڈیمانڈ کیا تھا جسے وفاق نے یکسر نظر انداز کرتے ہوئے 45 ارب کی حامی بھری ہے۔ گندم سبسڈی میں بھی 50 فیصد کٹ لگایا گیا ہے جو کہ 8 ارب سے 4 ارب ہو گیا ہے انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے انتہائی چھوٹے سے بجٹ کے ساتھ انتہائی بڑا ظلم کیا گیا ہے۔ بجٹ کا اس قدر برا حشر کرنے کے بعد گلگت بلتستان کی ترقی کا خواب ہرگز شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ اس قدر قلیل بجٹ میں گلگت بلتستان کے معاملات چل ہی نہیں سکتے ہیں۔ بجٹ میں 50 فیصد کٹوتی سے نہ صرف ایک خاص طبقہ متاثر ہوگا بلکہ ہر شخص اس کی زد میں آئے گا جیسا کہ آپ لوگوں کوبخوبی علم ہے کہ گلگت بلتستان میں تعمیراتی انڈسٹری واحد انڈسٹری ہے جس سے بلواسطہ یا بلا واسطہ 70 فیصد آبادی کا روزگار وابسطہ ہے، چھوٹے بجٹ میں بڑا کٹ لگ جانے کے بعد تعمیراتی انڈسٹری کا جنازہ نکل جائے گا اس سے وابسطہ تمام لوگوں کو معاشی خسارے اور بیروزگاری سے کوئی نہیں بچا سکتا اور یوں گلگت بلتستان بیروزگاروں کا آماجگاہ بن جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان بجٹ میں 50 فیصد کٹ لگانے سے پاکستان کے تمام قرضے ختم ہوتے ہیں اور پاکستان IMF کے چنگل سے آزاد ہوتا ہے تو ہم 100فیصد بچت کی قربانی کے لئے تیار ہیں۔ لیکن ایسا ممکن نہیں ہے پاکستان کے لئے گلگت بلتستان کا 50فیصد بجٹ کی حیثیت اونٹ کے منہ میں زیرہ سے بھی یقینا کم ہوگی۔ انھوں نے آخری میں مزید کہا کہ۔ صوبائی بجٹ میں کٹ لگ جانے کے باوجود سیاسی جماعتوں کی معنی خیز خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے ہم تمام سیاسی جماعتوں سے گزارش کرتے ہیں کہ آپس کے سیاسی لڑائیوں کو پس پشت ڈال دو گلگت بلتستان کے عوام کے منہ سے نوالہ تک چھیننے کی سازش ہو رہی ہے اسلئے یک جان یک زبان ہو کر بات کرو اگر آپ لوگوں نے یہاں پر بھی اپنی مکروہ اور مفاد کی سیاست کی تو گلگت بلتستان کی عوام آپ لوگوں کو کبھی معاف نہیں کریگی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے 1948سے اب تک ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا ہے لیکن اب ایسے نہیں چلے گا حکومت ہوش کے ناخن لے گلگت بلتستان کے ساتھ زیادتیوں کا سلسلہ بند کرے ہم پاکستان کے وفادار ہیں ہمیں مزید آزمائشوں میں نہ ڈالا جائے۔اج ہماری چیف سیکریٹری گلگت بلتستان جناب محی الدین وانی صاحب سے ملاقات بھی ہوئی ہے، ملاقات انتہائی حوصلہ افزاء اور خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ چیف سیکریٹری صاحب مخلص اور مثبت سوچ کے مالک شخص ہیں۔ چیف سیکریٹری نے ٹھیکیداروں کے مسائل کو حل کرنا اپنی اولین ترجیح قرار دی ہے جس پر ہم بھی چیف سیکریٹری گلگت بلتستان کے انتہائی مشکور ہیں۔
