پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک):خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا ہے کہ چھاتی کا کینسر ایک مہلک بیماری ہے اور اس کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو خیبر میڈیکل کالج(کے ایم سی)میں بریسٹ کینسر کے خلاف آگاہی سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔
خاتون اول نے کہا کہ اگر ابتدائی مرحلے میں تشخیص اور علاج کر لیا جائے تو 90 فیصد سے زائد مریض ٹھیک ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں ہر سال تقریبا 90 ہزار سے ایک لاکھ افراد میں چھاتی کے کینسر کی تشخیص ہوتی ہے اور تقریبا 50 فیصد مریض تشخیص اور علاج میں تاخیر کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے پی سمیت پاکستان کے تمام صوبوں میں آگاہی سیمینارز اور ورکشاپس کی وجہ سے اسکریننگ کے لیے ہسپتالوں میں آنے والی خواتین اور لڑکیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں اور جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا میں بھی آگاہی سیشنز اور ورکشاپس کا انعقاد کیا گیا جو کہ درست سمت میں ایک مثبت قدم ہے۔ بیگم ثمینہ علوی نے خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں زیر علاج مریضوں کی تشخیص، علاج اور فالو اپ ٹیسٹ کے لیے ‘ون سٹاپ کلینک’ کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ہسپتال کا قابل تعریف قدم ہے جس سے لوگوں کی بڑی تعداد مستفید ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھاتی کینسر کے مرض کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے ڈاکٹروں اور اہل خانہ کا تعاون ناگزیر ہے۔
بیگم ثمینہ علوی نے اس موقع پر خواتین اور لڑکیوں کو مشورہ دیا کہ وہ خود معائنہ کی عادت اپنائیں اور کسی بھی غیر معمولی تبدیلی کی صورت میں فوری طور پر ہسپتالوں میں آئیں اور چیک اپ کے لیے ماہر ڈاکٹروں سے اپائنٹمنٹ لیں۔ ملک بھر میں چھاتی کے کینسر کے خلاف آگاہی مہم کی سربراہی کرتے ہوئے خاتون اول نے کہا کہ دیر سے تشخیص خواتین اور لڑکیوں میں شرح اموات کی بڑی وجہ ہے، ہر عمر کے گروپ کی خواتین بھی اس کا شکار ہو سکتی ہیں ، اس بیماری کے بارے میں بات کرنا ایک سماجی بدنامی یا ممنوع سمجھا جاتاہے، جس کے نتیجے میں تشخیص اور علاج میں تاخیر ہوتی ہے جو اکثر موت کا باعث بنتی ہے۔
خاتون اول نے کہا کہ ذہنی صحت سے متعلق مسائل میں مبتلا مریضوں اور معذور افراد کی بحالی اور علاج پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں کے ٹی ایچ کا کردار اہم ہوگا۔ انہوں نے اسٹریٹ چلڈرن کو معیاری تعلیم دے کر معاشرے کے مرکزی دھارے میں لانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے چھاتی کے کینسر کے خلاف آگاہی پھیلانے میں میڈیا کے فعال کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک خوبصورت ملک ہے جس کے پاس تمام وسائل موجود ہیں اور ہمیں اس کی ترقی اور خوشحالی کے لیے انتھک محنت کرنے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر خاتون اول کی موجودگی میں میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد سراج اور چیف ایگزیکٹو آفیسر گرین سٹار سعید عزیز نے کے ٹی ایچ اور گرین سٹار کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے۔ ایم او یو کے تحت گرین سٹار اپنے مراکز بشمول ورسک روڈ پر مفت سکریننگ فراہم کرے گا اور مثبت کیسز کو مزید تشخیص کے لیے کے ٹی ایچ کو بھیج دیا جائے گا۔ سیمینار سے چیئرمین بورڈ آف گورنرز کے ٹی ایچ ڈاکٹر ندیم خاور، ای این ایس کے ٹی ایچ، ڈاکٹر محمود اورنگزیب، ڈاکٹر ماہ منیر، کے ٹی ایچ کے شعبہ آنکولوجی سرجری کے سربراہ اور سینئر آنکولوجسٹ ڈاکٹر ارم صابر علی نے بھی خطاب کیا اور اس کی وجوہات، تشخیص اور علاج کے اختیارات پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر ارم صابر نے کہا کہ ہر عمر کی خواتین بالخصوص 46 سال سے زیادہ عمر کی خواتین اس کا شکار ہو سکتی ہیں۔
ڈاکٹر ماہ منیر نے کہا کہ کے ٹی ایچ میں آگاہی سیمینارز اور ہیلتھ پروگراموں کی وجہ سے اسکریننگ کے لیے آنے والی خواتین کی تعدادبڑھ گیا ہے اور اس مقصد کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے چھاتی کے کینسر کی رجسٹری کے قیام اور کینسر کے قومی رہنما خطوط، تحقیق کے فروغ، والدین کی تعلیم، جنگ جیتنے کے لیے آلات اور انسانی وسائل میں اضافے کی تجویز دی۔ اس موقع پر دیگر مقررین نے خیبرپختونخوا سمیت ملک میں خون کے کینسر کے خلاف آگاہی مہم چلانے پر خاتون اول کی کاوشوں کو سراہا۔
ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والی مریضہ فوزیہ سعید اور سہیل خٹک جن کے خاندان کے 15 افراد اس بیماری سے متاثر ہوئے تھے، نے اپنے درد اور تجربات بتائے۔ خواتین اور طالبات کی آگاہی کے لیے کے ایم سی میں چھاتی کے سرطان پر ایک دستاویزی فلم بھی چلائی گئی اور خاتون اول کی جانب سے پیش کردہ خدمات پر روشنی ڈالی گئی۔ صحت مند خواتین پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کی ضمانت کے عنوان سے آگاہی سیمینار میں طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
قبل ازیں، خاتون اول نے کے ٹی ایچ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے گزشتہ سال نومبر میں ان کی طرف سے افتتاح کیے گئے بریسٹ کینسر وارڈ میں مریضوں کو فراہم کی جانے والی سہولیات اور خدمات کا معائنہ کیا اور مریضوں سے ملاقات کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔
