9 مئی کی درندگی باقاعدہ حکمت عملی کے ساتھ کی گئی پاکستان کا پرچم جلایا گیا، زندہ جانوروں کو جلایا گیا،مرتضیٰ وہاب کی میڈیا سے گفتگو
عمران نیازی اس فساد سے باہر آئیں اور کوشش کریں پاکستان میں استحکام میں اپنا حصہ ڈالیں دہشتگردی، شرپسندی پھیلانے والوں کو آڑے ہاتھوں لینے کی ضرورت ہے
کراچی (اسٹاف رپورٹر)وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت اور سماجی تحفظ و چیئرپرسن بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام شازیہ عطا مری اور سندھ حکومت کے ترجمان و مشیر قانون سندھ بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ نو مئی کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا گیا ہے 9مئی کو شرپسند جتھوں نے لاقانونیت کی، پاکستان کی املاک، حساس اداروں کی تنصیبات کو نقصان پہچایا انہیں آڑے ہاتھوں سے لیا جانا چاہیے تاکہ آئندہ کوئی ایسا قبیح عمل نہ کرسکے۔ یہ بات انہوں نے بدھ کے روز سندھ اسمبلی کمیٹی روم میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ شازیہ عطا مری نے کہاکہ یہ ایک تکلیف دہ دن تھا قوم سمجھتی ہے کہ اس طرح کی شرپسندی پھیلانے والوں کو آڑھے ہاتھوں لینا ضروری ہے ورنہ یہ حرکتیں معمول بن سکتی ہیں پاکستان کے عوام، سولین،ملٹری فورسز نے ہمیشہ امن کے لئیے قربانیاں دیں ایک شخص نے جس طرح سے لوگوں کو اکسایا تمام میڈیا کے پاس وہ ویڈیوز ہیں یہ شخص تباہی پھیلانے کے لئیے میسجز کرتا رہااس نے لوگوں کو پیغام دیا کہ وہ بربادی کریں تباہی کریں یہ شخص تواتر سے لوگوں کو گمراہ کرتا رہا یہ شخص اداروں کو ڈراتا رہا ہے کہ اسے کچھ ہوگیا تو اسکے برے نتائج آئیں گے یہ اللہ کا احسان ہے ہم پاکستانی ہیں اس سندھ اسمبلی میں پاکستان کے قیام کی قرارداد پیش ہوئی تھی عمران نیازی کو اگر لگتا ہے پاکستان کو نقصان پہنچانے پر ہم خاموش رہیں گے تو ایسا نہیں ہیہم پہلے پاکستان ہیں، پھر ہم کسی سیاسی جماعت کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران نازی کی انا کے لئے ملک کو تباہ نہیں ہونے دیں گے عمران نیازی نے غیر جمہوری روئیہ اختیار کیا ہے اس ضدی شخص نے تمام بات چیت کے مرحلے پر پانی پھیر دیا جو اسکی جماعت کے لوگوں نے بیٹھ کر کی۔ 9 مئی کی درندگی باقاعدہ حکمت عملی کے ساتھ کی گئی پاکستان کا پرچم جلایا گیا، زندہ جانوروں کو جلایا گیا پیپلز پارٹی تو خود احتجاج پر یقین رکھتی ہے جیلوں کو دیکھا،لاٹھیاں کھائیں پیشیوں پر ہمارے ایم این ایز کے ساتھ پر تشدد روئیہ اختیار کیا گیا ہم نے ہمیشہ آئینی راستہ اختیار کیا جب جب اپوزیشن میں آئے کسی بھی احتجاج میں ہم نے تاریخ میں پر تشدد احتجاج نہیں کیا عمران خان کو۔معلوم ہونا چائیے کہ جہاد اور فساد میں فرق ہوتا ہے یہ کوئی جہاد نہیں صرف فساد ہے شہید فوجیوں نے جو قربانیاں دیں انکی یادگار کو مسمار کیا گیا، یہ فساد نہیں تو کیا ہے چھ دشمن کے جہاز گرائے تھے ایم ایم عالم نے انکے جہاز کو جان کر جلایا گیا، کیا پیغام دینا چاہ رہا تھا عمران خان؟ ہم اپنے شہدا کی قدر کرتے ہیں جناح ہاؤس اور دیگر حساس مقامات پر حملہ کیا گیا اسکی سخت الفاظ میں مزمت کرتے ہیں سیاسی اختلاف میں ملک کے خلاف بات نہیں کرسکتے ہم ہم نے تو پاکستان کھپے کا نعرہ لگا کر مثال قائم کی تھی۔ شازیہ مری نے کہاکہ جب جب
عمران نیازی بطور وزیر اعظم پاکستان سے باہر گیا اس نے وہاں جاکر بھی سیاسی قیادت کو نشانہ بنایا تمہیں کیا ضرورت تھی باہر ملک جاکر لوگوں کو برا بھلا کہو۔ یہ پاکستان میں آگ لگانے کے لئیے آپ لوگوں کو استعمال کر رہا ہے پہلے یہ شخص اکساتا ہے پھر پیچھے ہٹ جاتا ہیہم سمجھتے ہیں اس ملک میں بات چیت ہی مسائل کا حل ہے عمران نیازی اس فساد سے باہر آئیں اور کوشش کریں پاکستان میں استحکام میں اپنا حصہ ڈالیں دہشتگردی، شرپسندی پھیلانے والوں کو آڑے ہاتھوں لینے کی ضرورت ہے۔ بیرسٹر مرتضی وہاب نے اس موقع پر کہاکہ عمران خان کہ کہنے پر جو ہوا وہ احتجاج نہیں دہشتگردی تھی تمام شرپسندوں کو بتاؤں گا، کہ اگر آپ سیاست پر یقین رکھتے ہیں تو یاد رکھیں پاکستان ہے تو ہم ہیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے مشکل وقت میں اپنی انا کی خاطر اپنے کو نقصان نہیں پہنچاتے دنیا بھر میں سیاسی قیادت اپنے کان سے اپنے آپ کو ثابت کرتی ہیقیادت جیل بھی جاتی ہے، دنیا میں یہ مثال نہیں ملتی کہ خود مہنگی گاڑی میں نکل جاتا ہے اور آپکو بولتا ہے گرفتار ہوجاؤ لوگوں کو یہ آئینہ دیکھانا چاہتا ہوں تحریک انصاف کے دیگر لیڈران کو سوچنا پڑے گا کہ ایک شخص کی خاطر ملک کو نقصان پہنچانے نکلے تھے اسکو اپنے آپ سے اتنا عشق ہے خود کو چھڑا لیتا ہے اور دوسروں کو بولتا ہے انکو رکھ لو۔ بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ جو شخص اپنوں کا نہیں ہے وہ 22 کروڑ عوام کا کیا ہوگا چیف جسٹس سے گزارش ہے، یہ سارہ مسئلہ عمران خان کی زات کا ہے نہ یہ پھر سب کے لئیے ہونا چائیے عمران خان ایک درخواست دیں اور چیف جسٹس سے گزارش کریں کہ نادرا میں نام ہٹا کر وزیر اعظم انکا نام رکھ دیا جائے۔ شازیہ مری نے کہا کہ ہم آج بھی بڑا دل رکھتے ہیں کیونکہ پاکستان کی بات ہے چاہتے ہیں مزید فساد کو عمران خاتم کریں اور ڈائیلاگ میں اپنا حصہ ڈالیں انسان کی اصلاح کبھی بھی ہو سکتی ہے ہم تو موقع دے رہے ہیں جو نقصان عمران خان نے پہنچایا ہے اس میں معافی نہیں بنتی لیکن اب بھی پی ٹی آئی اپنی سیاست کو زندہ رکھنا چاہتی ہے تو سیاست کرو دہشتگردی نہیں کرو۔مرتضی وہاب نے کہاکہ جب یہ اقتدار میں تھا اور اب جب نہیں ہے تو اس طرح کی باتیں کرتا ہے دال میں کچھ کالا نہیں یہاں دال ہی کالی ہے، فارن فنڈنگ کے ساتھ یہ شخص یہاں کچھ اور ہی کام کر رہا ہے، فارن فنڈنگ میں شوکاز پر ایک سال ہوگیا اسنے جواب نہیں دیا، یہ بات درست ہے عوام مہنگائی میں گہری ہوئی ہے، جیسے ہی موقع ملا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی گئی۔28 لاکھ خاندانوں کو بی آئی ایس پی پروگرام کے زریعے رقم فراہم کی گئی، سیلاب متاثرین کے لئیے ریلیف کا کام جاری ہیچار سال کا ملبہ آج ہم حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس میں تھوڑا وقت لگے گا،پارلیمان وہ ادارہ ہے جو قانون سازی کرتا ہے جج صاحبان آئینی طریقے کار سے آتے ہیں،اسمبلی میں ارکان عوام کا ووٹ لیکر آتے ہیں،چار ملٹری ڈکٹیٹر کو ہم بھگت چکے ہیں پھر ایک پلانٹڈ آدمی ابھی بھگت رہے ہیں،ایک ملزم کو کہا گیاgood to see youکیا فریال تالپور اور آصف زرداری کے ساتھ یہ رویہ اختیار کیا گیا تھا فریال تالپور صاحبہ کی کس طرح سے توہین کی گئی، کس طرح انہیں بیماری کی حالت میں اسپتال سے گرفتار کرکے لے جایا گیا؟ کیا یہ رویہ آغا سراج درانی، شرجیل میمن کے ساتھ رکھا گیا، قطعی نہیں بلکہ ان رہنماؤں کی تزلیل کی گئی۔ جوڈیشل قتل ہوا یہ عدالت نے جو کچھ کیا ہے آپ کو کرسی پر بیٹھ کر اپنی عزت کرانی ہوگی عدالت صرف توہین عدالت کے قانون سے نہیں بچتا پاکستان میں بہت سے قانون جو پہلے آنے چائیے تھے اب آئے ہیں اور مزید بھی آئیں گے، عمران خان کو دہشتگردی نہیں سیاست کرنی چائیے عمران خان کو معافی مانگنی ہوگی جو اس نے بے عزتی کروائی ہے شہدا کی عمران سیاست کرے گا تو بات چیت ہو سکتی ہے۔بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ دوہرہ معیار تو اسی دن سے شروع ہے جن سے عمران خان کی رہائی ہوئی، علی زیدی سیاسی لیڈر ہیں، ہم دہرہ معیار اختیار نہیں کرتے،علی زیدی کو گرفتار کیا تھا، انکو جیکب آباد منتقل کر رہے تھے، انکے صحت کے کچھ مسائل تھے درخواست آئی تو انکے گھر کو سب جیل قرار دیا۔چار ملٹری ڈکٹیٹر کو ہم بھگت چکے ہیں پھر ایک پلانٹڈ آدمی ابھی بھگت رہے ہیں،ایک ملزم کو کہا گیاgood to see you, کیا فریال تالپور اور آصف زرداری کے ساتھ یہ رویہ اختیار کیا گیا تھا فریال تالپور صاحبہ کی کس طرح سے توہین کی گئی، کس طرح انہیں بیماری کی حالت میں اسپتال سے گرفتار کرکے لیجایا گیا؟ کیا یہ رویہ آغا سراج درانی، شرجیل میمن کے ساتھ رکھا گیا، قطعی نہیں بلکہ ان رہنماں کی تزلیل کی گئی۔ جوڈیشل قتل ہوا یہ عدالت نے جو کچھ کیا ہے آپ کو کرسی پر بیٹھ کر اپنی عزت کرانی ہوگی عدالت صرف توہین عدالت کے قانون سے نہیں بچتا پاکستان میں بہت سے قانون جو پہلے آنے چائیے تھے اب آئے ہیں اور مزید بھی آئیں گے، عمران خان کو دہشتگردی نہیں سیاست کرنی چائیے عمران خان کو معافی مانگنی ہوگی جو اس نے بے عزتی کروائی ہے شہدا کی عمران سیاست کرے گا تو بات چیت ہو سکتی ہے بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ دوہرہ معیار تو اسی دن سے شروع ہے جن سے عمران خان کی رہائی ہوئی، علی زیدی سیاسی لیڈر ہیں، ہم دہرہ معیار اختیار نہیں کرتے،علی زیدی کو گرفتار کیا تھا، انکو جیکب آباد منتقل کر رہے تھے، انکے صحت کے کچھ مسائل تھے درخواست آئی تو انکے گھر کو سب جیل قرار دیا۔