61

یومِ تکبیر۔یوم تشکر

یومِ تکبیر۔یوم تشکر
رخسانہ اسد لاہور
انسان اپنی ابتداء ہی سے جیت کے نشے میں دھت رہنا چاہتا ہے اس لیے قابیل نے خود کو طاقتور ثابت کرنے کیلئے ہابیل کو قتل کردیا اب بھی انسان اپنی برتری منوانے اورطاقت کے نشے میں اپنے محل کی خاطردوسروں کی ’’جھونپڑی‘‘گرانے میں جانداروں میں سب سے آگے تصورکیاجاتاہے۔ایسے ہی ایسے ہی شیطانیت ذہن کے مالک بھارت نےجنم دن سے لے کرآج تک سازشیں‘سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس اور پاکستان کے اندر تخریب کاری جیسی بھیانک منصوبہ بندی اورانسانیت سوز اقدامات سہتا پاکستان محدود وسائل سے بامرِمجبوری دفاع پر رقم خرچ کررہاہے۔منادر،حیدرآباد دکن اورجوناگڑھ تک بات نہ ٹھہری بلکہ کشمیری عوام کے حقوق غصب کرنے کے کرنے میں آج بھی جٹا ہوا ہے اس کےساتھ وہ پاکستان کو دولخت کرنے کے لئے1965 میں حملہ آورہوااورمنہ کی کھائی۔پھربین الاقوامی سازش کا سہارا لے کر 1971 میں پاکستان کو دوحصوں میں تقسیم کردیاگیا اور اندراگاندھی نے ہرزہ سرائی کی کہ ہم نے ’’نظریہ ء پاکستان‘‘کو خلیج بنگال میں ڈبودیا۔ 18 مئی 1974 کوبھارت نے پاکستان کی سرحد سے محض 93 میل کی مسافت پر راجستھان میں پہلاایٹمی تجربہ کیا توایسے حالات میں اپنے سے کئی گنابڑے اور مکاروعیار دشمن سے محفوظ رہنے کی خاطرپاکستان نے بھی ’’ایٹم بم‘‘کے حصول کے لئے دن رات ایک کردیا۔ اس وقت پاکستان کے وزیر اعظم ذولفقار علی بھٹو نے منیراحمد خان کو یہ فریضہ سونپا۔ بعدازاں ڈاکٹرعبدالقدیرخان کی سربراہی میں کہوٹہ ریسرچ لیبارٹریز کاقیام عمل میں لایاگیا۔ بھٹوکے بعداقتدارجنرل ضیاء کے ہاتھوں میں آیامگرایٹمی پروگرام جوں کاتوں رہا۔ بالآخر10 دسمبر 1984کو ڈاکٹرعبدالقدیرخان نے جنرل ضیاء الحق کو تحریری طورپراطلاع دی کہ ہم بفضلِ خدااس قابل ہوگئے ہیں کہ ایک ہفتے کے نوٹس پر ایٹمی دھماکے کرسکتے ہیں۔ قوت حاصل کرنے کے باوجود پاکستان نے اس کااظہارنہ کیاکیونکہ پاکستان ’’شوآف‘‘کاقائل نہیں اورایک پرامن ملک ہے۔11مئی 1998 کوبھارت نے تین ایٹمی دھماکے کئے پھر دوروزبعد 13مئی کو دو مزید ایٹمی دھماکے کردیئے گئے۔ عددی حساب سے بھارت کے پاس تیسری بڑی فوج‘چوتھی بڑی فضائیہ اورپانچویں بڑی بحریہ ہے مگر توسیع پسندانہ عزائم اوراحساسِ برتری جیسے سفاک ومکروہ احساسات اورخطے میں سیاہ و سفید کامالک بننے کاخواہ بے چین روح کو کیسےتسکین دیتا؟ دھماکوں کے وقت بھارت میں بنیاد پرست جماعت بھارتیہ جنتاپارٹی کی حکومت تھی اوراٹل بہاری واجپائی وزیراعظم تھے۔دنیاکی چھٹی بڑی ایٹمی قوت بننے کے بعد بھارتی حکمرانوں کالب ولہجہ میں فرعونیت آگئی اورپاکستان کو کشمیرکاز یکسربھلادینے کی دھمکیاں ملنا شروع ہوگئیں۔پاکستان میں اس وقت میاں نوازشریف کی حکومت تھی ۔ایسے حالات میں پرایک فوج کےساتھ شامی بشانہ کھڑا تھاعوام میں جوش وجذبہ عروج پرتھا۔ آخر کار وہ وقت آگیا جب ضلع چاغی کاانتخاب ہوا اور یکم صفر‘28مئی 1998کودن کے 3بج کر16 منٹ پرمتعلقہ حکام نے ’’نعرۂ تکبیر‘‘بلندکرتے ہوئے ’’بٹن‘‘ دبادیااوریوں تیس سیکنڈ کے مختصر وقفہ میں سیاہ گرینائٹ کی چٹانیں دودھیارنگ کی ہوگئیں۔ دعاکرتے لب اورنم آنکھیں شاداں وفرحاں ہوئیں ‘فضانعرہ تکبیرکے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھی۔اب پاکستان دنیاکی ساتویں بڑی ایٹمی قوت بن چکاتھا۔30مئی 1998کوپاکستان نے بلوچستان ہی کی وسیع صحرائی وادی خاران میں ایٹمی دھماکہ کرکے دنیاکی ’’چھٹی بڑی ایٹمی قوت‘‘بھارت کو ’’چھٹی ‘‘کادودھ یاددلاکراپنی برتری واضح کردی۔ چنددن پہلے پاکستانیوں کو’’گردن جھکا‘‘کرچلنے کامشورہ دینے والے سورمائوں کوخطرناک نگاہوں سے تاکنے کے بجائے نظریں چرانی پڑیں اوراٹل بہاری واجپائی کو کہناپڑا کہ ہم پاکستان کے ساتھ تمام معاملات بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے خواہشمند ہیں۔یومِ آزادی کے بعد پاکستان کی دفاعی تاریخ میں یہ دن سب سے بڑاہے جس کی وساطت سے پاکستانی سرحدیں ناقابلِ تسخیر ٹھہریں۔ یہ سب کچھ رب تعالیٰ کی کرم نوازیوں ‘ڈاکٹرقدیر‘ ڈاکٹرثمر مبارک مندودیگر عملے کی انتھک محنتوں کی توجہ سے نصیب ہوا۔پاکستان ایٹمی سکیورٹی کے قوانین کو بہتراورجدیدتربنانے کے لئے عمل درآمد کر رہا ہے جس کے خاطرخواہ نتائج سامنے آرہے ہیں۔ دنیاکے کل نو ایٹمی ممالک میں سے پاکستان نے ایٹمی سکیورٹی کے قوانین اوران پر فوری عمل درآمد کو اس قدرسبک رفتاری سے بہتربنایاہے کہ پاکستان کے درجے میں 3پوائنٹس کی بہتری آئی ہے اوریوں پاکستان ایٹمی مواد کی حفاظت کی فہرست میں بھارت سے بہتردرجے پرفائزہواہے۔اس بات کااظہار 2014 امریکہ کے ادارے کے مطالعاتی جائزہ میں کیاگیا۔یہ ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہے کہ پاکستان وبھارت کی تین جنگیں ہو چکی ہیں اور بھارت کی توسیع پسندانہ پالیسیز اور فوجی طاقت کو بڑھانے کے جنگی جنون کی وجہ سے مزید جنگوں کا خطرہ نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔پاک بھارت مخالفت اور بھارت کی توسیع پسندی صرف جنوبی ایشیا کو نہیں بلکہ عالمی امن کے لئے بھی تباہی کا سبب ثابت ہوگی۔ایسے حالات میں اہل مغرب کوچاہئے کہ بھارت کو دی ہوئی موجودہ ڈھیل ختم کریں اورمسئلہ کشمیر اور پاک و ہندکے پانی سمیت ہرمسئلے کاحل مذاکرات کے ذریعے نکالنے کے لئے بھارت پر عالمی دباؤ بڑھائیں ۔ پاکستان کی افواج اور عوام ایک لازوال رشتے میں بندھی وہ طاقت ہیں جو دشمن کے ہر عزائم کو ناکام بنانے کے لئے کافی ہے۔ 28 مئی کو جب قوم یوم تکبیر مناتی ہے تو یہ اس جذبے کا اظہار ہوتا ہے کہ ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کا عمل لگاتار جاری و ساری ہے۔پاکستانی قوم اپنے دفاع سے غافل نہیں ہے۔ ہر سال یوم تکبیر منا کر ہم ان تمام افراد اور اداروں کے لئے تشکر کے جذبات کا اظہار کرتے ہیں جنہوں نے دن رات کی محنت شاقہ کے بعد ہمیں ایک عظیم دفاعی قوت سے ہمکنار کیا۔ بلاشبہ اس صلاحیت کے حصول کے بعد ہمارا دشمن ہم سے جنگ کے خواب تو دیکھتا ہے مگر ان خوابوں میں اسے اپنی تباہی نظر آتی ہے۔ کیونکہ دشمن کو پتا ہے پاکستان ایٹمی قوت ہے اور اگر کوئیحماقت کی تواینٹ کا جواب پتھر سے ملےگا یوم تکبیر وہ دن ہے جب تمام بھارتیوں کے چہرے سے مسکان اڑجاتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں