گلگت نا خوشگوار واقعات کے نتیجے میں درج شدہ مقدمات کی میرٹ پر شفاف تفتیش کیلئے صوبائی حکومت نے اعلیٰ سطحی JITs تشکیل دی ہیں اور ہر JIT میں DIG رینک کا پولیس آفیسر بطور چیئر مین مقرر کیا گیا ہے، ٹھوس شواہد کی روشنی میں اس رائے کو تقویت ملی ہے کہ یہ ایک حادثاتی واقعہ ہے اور اس میں کسی منظم فرقہ ورانہ، قاتلانہ منصوبہ بندی کا عنصر شامل نہیں ہے، ڈی آئی جی گلگت ڈویژن کی پریس کانفرنس
گلگت (جہانگیر ناجی) گزشتہ دنوں گلگت شہر میں رونما ہونے والے نا خوشگوار حالات حوالے سے ڈی آئی جی گلگت ڈویژن فرمان علی نے جمعرات کے روز ایک ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران تفصیلات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ 30 جولائی 2022 کو گلگت شہر میں اچانک ایک ناخوشگوار واقعہ رونما ہوا جس کی شدت اور منفی اثرات کو اگر بر وقت قابو نہ کیا جاتا تو یہ ایک ایسی تباہ کن چنگاری ثابت ہوسکتی تھی جس سے گلگت بلتستان کا مجموعی امن تہ و بالا ہوسکتا تھا تاہم اللہ تعالی کا شکر ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں، عوام اور پریس نے مثالی زمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بہترین باہمی تعاون کے بدولت اس خطے کو ایک تباہ کن صورتحال سے بچالیا۔ حقائق کی چھان بین اور شواہد کی روشنی میں یہ بات سامنے آ گئی ہے کہ گزشتہ دنوں یادگار چوک کے مقام پر ایک مذہبی جماعت کے سربراہ کی ریلی میں شامل جوان اور ایک چنگ چی رکشہ سوار کے درمیان شروع ہونے والے جھگڑے نے پتھراؤ اور فائرنگ کا رخ اختیار کرلیا۔صورتحال اس وقت مزید کشیدگی اختیار کرنے لگی جب وہ مذہبی لیڈر ریلی کی شکل میں یادگار چوک سے ہوتے ہوئے خومر چوک کی طرف جارہا تھا۔ اس ریلی میں موٹر سائیکل سواروں کی کثیر تعداد شریک تھی۔ جونہی ریلی کا پہلا حصہ یادگار چوک پر پہنچا وہاں پر اچانک شہید ملت روڈ کی جانب سے ایک چنگ چی رکشہ ریلی میں شامل ہوا۔ ریلی میں شامل ایک موٹر سائیکل سوار نے چنگ چی رکشہ کو رکنے کا اشارہ کیا۔رکشہ رکنے پر ایک اور جوان نے رکشے کے قریب آ کر رکشے کو پیچھے لیجانے کو کہا اور ساتھ ہی رکشے کی چابی بھی اٹھالی۔ رکشے کوسائیڈ کرتے وقت رکشے میں موجود ایک سواری اور رکشے کی چابی اٹھانے والا جوان آپس میں بھتم گھتا ہو گئے۔ دونوں کی لڑائی دیکھ کرقریبی دکان میں موجود دو افراد چنگ چی رکشہ کی طرف دوڑے آئے جنہیں دیکھ کر ریلی میں موجود کچھ جوان بھی اس جانب دوڑتے ہوئے آئے اور ان کا آپس میں شدید پتھراؤ اور فائرنگ شروع ہوگئی۔ فائرنگ کا سلسلہ بعد میں ملحقہ یادگار محلہ، سیف الرحمن روڈ اور KIU روڈ پر واقع گیس پلانٹ تک پھیل گیا۔ فائرنگ کے ان تمام واقعات میں دوافراد جان بحق جبکہ 22 افراد زخمی ہو گئے۔ان واقعات میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے دفعات کے تحت 05 مقدمات درج کئے گئے ہیں۔یادگار چوک میں پیش آنے والے واقعے کے فوری بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آگئے،گلگت شہر کے مختلف اطراف میں رینجرز، جی بی سکاوٹس، ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی اور مختلف مقامات پر چھاپوں اور نا کہ بندی کے دوران کل 60 مشتبہ گان کو حراست میں لیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ شہر میں موٹر سائیکلز کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کی گئی نیز مختلف کاروائیوں کے دوران جو مشتبہ گان وملزمان زیر حراست اور شامل تفتیش رہے۔ان میں سے 7 ملزمان کو اسلحہ آتشیں و کارتوس سمیت گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ وقوعہ کی شب قانون نافذ کرنے والے اداروں کی منظم اور مربوط کاروائی کے بدولت گلگت شہر کے حالات مزید پچیدہ رخ اختیار کرنے سے محفوظ رہے ہیں۔ گلگت شہر میں رونما ہونے والے ان نا خوشگوار واقعات کے نتیجے میں درج شدہ مقدمات کی میرٹ پر شفاف تفتیش کیلئے صوبائی حکومت نے اعلیٰ سطحی JITs تشکیل دی ہیں اور ہر JIT میں DIG رینک کا پولیس آفیسر بطور چیئر مین مقرر کیا گیا ہے۔ جے آئی ٹی انتہائی باریک بینی سے تفتیش اور پوچھ گچھ کے عمل کو جاری رکھے ہوئے ہے تا کہ کوئی بیگناہ شخص متاثر نہ ہواور اصل ملزم بچ نہ سکے۔ ڈی آئی جی رینج گلگت نے مزید کہا کہ JITs نے اب تک کی کاروائیوں کے دوران، یادگار چوک کے مقام پرلڑائی، پتھر اور فائرنگ کی بنیادی وجہ بننے والے چنگ چی ڈرائیور سے بھی پوچھ گچھ کی ہے۔ ان کے بیانات اور دیگر ٹھوس شواہد کی روشنی میں اس رائے کو تقویت ملی ہے کہ یہ ایک حادثاتی واقعہ ہے اور اس میں کسی منظم فرقہ ورانہ، قاتلانہ منصوبہ بندی کا عنصر شامل نہیں ہے۔ JIT نے مزید پوچھ کچھ اور چھان بین کی روشنی میں شامل تفتیش مشتبہ گان میں سے اب تک 12 گرفتار اشخاص کو ان کی بیگناہی پر رہائی دی گئی ہے۔ تشدد اور فائرنگ کے ان واقعات کے خلاف درج پانچ مختلف مقدمات میں کل 18 اشخاص نامزد ہیں جن میں سے 9 نامزد ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ جبکہ باقی ماندہ ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپے جاری ہیں۔ انشائاللہ جلد ہی تمام مطلوبہ نامزد ملزمان کو گرفتار کر کے انہیں قانون کے کٹہرے میں لاکھڑا کیا جائیگا۔ گلگت شہر میں مخدوش حالات کے پیش نظر امن عامہ کی حفاظت اور پائیدار تسلسل کیلئے پولیس اور دیگر فورسسز کی مشترکہ چیک پوسٹس قائم کی گئیں ہیں اور تلاشی کامل سخت کر دیا گیا ہے۔اس باعث شہریوں کو بعض مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کیلئے ہم معذرت خواہ ہیں۔ ڈی آئی جی نے اپنے پریس کانفرنس کے آخر میں ایک پیغام دیتے ہوئے کہا کہ امن عامہ کی ناگزیر ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے معزز شہریوں سے گزارش ہے کہ وہ اپنی پولیس اور دیگر سیکیورٹی فورسسز کے ساتھ بھر پور تعاون کا مظاہرہ کریں۔آخر میں گلگت بلتستان پولیس ایک بار پھر امن کی فتح یابی کیلئے تمام سماجی حلقوں کی جانب سے ملنے والے عملی اور اخلاقی تعاون پر ان سب کا دلی طور پر مشکور ہے اور اس عزم کا اظہار کرتی ہے کہ جی بی پولیس عوام کی جان و مال اور ناموس کے تحفظ کیلئے ہر قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔