“9 نومبر یوم اقبال”
تحریر:اسامہ گولڈن
9 نومبر کا دن یقیناً ایک اہم ترین دن ہے یہ دن ایک شخصیت کی پیدائش کا ذکر کرتا ہے، ایک ایسی شخصیت کی پیدائش کا دن ہے جس کے خوابوں کی تعبیر سے اسلامی جمہوریہ پاکستان وجود میں آیا، 9 نومبر کا دن ہمیں یوم آزادی کی بھی یاد دلاتا ہے، ڈاکٹر علامہ محمد اقبال پاکستان کے قومی شاعر ہیں۔ 9 نومبر 1877ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، آپ کے والد صاحب کا نام شیخ نور محمد تھا جو کشمیری برہمنوں کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ شیخ نور محمد بڑے سچے ، دین دار انسان تھے۔
علامہ نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی اور مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیے،زمانہ طالبعلمی میں انھیں میر حسن جیسے استاد ملے جنہوں نے آپ کی صلاحیتوں کو بھانپ لیا اور ان کے اوصاف خیالات کے مطابق آپ کی صحیح رہنمائی کی، شعر و شاعری کا شوق بھی آپ کو یہی سے پیدا ہوا اور اس شوق کو فروغ دینے میں مولوی میر حسن کا بڑا دخل تھا۔
علامہ ایف اے کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے لاہور چلے گئے اور گورنمنٹ کالج سے بی اے اور ایم اے کے امتحانات پاس کیے یہاں آپ کو پروفیسر آرنلڈ جیسے فاضل شفیق استاد مل گئے جنہوں نے اپنے شاگرد کی رہنمائی میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔
علامہ اقبال اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلستان چلے گئے اور کیمبرج یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا اور پروفیسر براؤن جیسے فاضل اساتذہ سے رہنمائی حاصل کی ۔ بعد میں آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے آپ نے فلسفہ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
ابتداء میں ڈاکٹر صاحب نے ایم اے کرنے کے بعد اورینٹل کالج لاہور میں تدریس کے فرائض سرانجام دیئے لیکن آپ نے بیرسٹری کو مستقل طور پر اپنایا،وکالت کے ساتھ ساتھ آپ شعروشاعری بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکوں میں بھرپور انداز میں حصہ لیا،1922 میں حکومت کی طرف سے سر کا خطاب ملا۔
آپ پنجاب لیجسلیٹو اسمبلی کے ممبر چنے گئے، آپ آزادی وطن کے علمبردار تھے اور باقاعدہ سیاسی تحریکوں میں حصہ لیتے تھے، مسلم لیگ میں شامل ہوگئے اور آل انڈیا مسلم لیگ کے صدر منتخب ہوئے آپ کا الہ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے اس خطبے میں آپ نے پاکستان کا تصور پیش کیا، 1931ء میں آپ نے گول میز کانفرنس میں شرکت کرکے مسلمانوں کی نمائندگی کی، آپ کی تعلیمات اور قائداعظم کی ان تھک کوششوں سے ملک آزاد ہوگیا اور پاکستان معرض وجود میں آیا، لیکن پاکستان کی آزادی سے پہلے ہی 21 اپریل 1938میں علامہ اقبال انتقال کر گئے تھے، لیکن ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی۔ جس نے پاکستان کا تصور پیش کرکے برصغیر کے مسلمانوں میں جینے کی ایک نئی آس پیدا کی،شاعر مشرق علامہ اقبال حساس دل و دماغ کے مالک تھے آپ کی شاعری زندہ شاعری ہے جو ہمیشہ مسلمانوں کے لیے مشعل راہ بنی رہے گی، یہی وجہ ہے کہ کلام اقبال دنیا کے ہر حصے میں پڑھا جاتا ہے اور مسلمانان عالم اسےبڑی عقیدت کے ساتھ زیر مطالعہ رکھتے اور ان کے فلسفے کو سمجھتے ہیں،اقبال نے نئی نسل میں انقلابی روح پھونکی اور اسلامی عظمت کو اجاگر کیا۔ ان کے کئی کتابوں کے انگریزی ، جرمنی ، فرانسیسی، چینی ، جاپانی اور دوسرے زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں۔ جس سے بیرون ملک بھی لوگ آپ کے معترف ہیں۔بلامبالغہ علامہ اقبال ایک عظیم مفکر مانے جاتے ہیں۔